جب بھی آپ کسی لیول کی ترقی کریں گے تو آپ کے قریب کے لوگ حاسد ہو جائینگے۔ اور دور کے لوگ آپ کے قریب آئیں گے۔آپ سے رشتہ استوار کرینگے دونوں ہی لوگ اچھے ہیں۔ ایک آپ کی ترقی کو سراہتے ہیں اور قریب آتے ہیں۔ اور دوسرے لوگ اپنے دل میں یہ بات مانتے ہیں کہ آپ ان سے اچھے ہیں لیکن وہ کمزور لوگ ہیں ان کو اپنے اندر اٹھنےوالے منفی خیالات پر قابو نہیں ہوتا ہے۔ یہ دنیا ایسے ہی کام کرتی ہے اور آپ کو برا نہیں ماننا چاہیے۔ آپ انہیں معاف کریں اور اپنی وسیع الظرفی کا اظہار کریں۔
ایک دنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں اور دوسری دنیا ہے جو ہم میں رہتی ہے۔ دنیا دل لگانےکی جگہ نہیں ہے بلکہ استعمال کرنے کی جگہ ہے۔حصول دنیا جیسے ہی ضرورت سے زیادہ آ جاتی ہے اور ہمارے اندر سمانے لگتی ہے اور ہم محو ہو جاتے ہیں۔اسکی مثال ایسے ہے۔ جیسے کشتی پانی میں۔جب تک کشتی پانی میں ہے تب تک وہ وقت کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتی ہے اور جیسے ہی پانی کشتی میں آجاتا ہے وہیں نیست و نابود ہو جاتی ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ ہم عام حالتوں میں تو اللہ سے غافل رہتے ہی ہیں اور نماز کی حالت میں بھی اللہ کی یاد سے غافل ہو جاتے ہیں جبکہ مسجد میں تو کوئی دنیا سامنے نہیں ہوتی ہے۔وہ دنیا جو ہمارے دل و دماغ میں سما جاتی ہےبڑی ہی خطرناک دنیا ہے۔ اللہ اس سے ہماری حفاظت فرمائے۔ آمین
Comments
Post a Comment