Skip to main content

موت سے نہیں بچ سکتا

  انسان چاہے جتنی بھی کوششیں کرلے موت سے نہیں بچ سکتا لیکن موت سے پھر بھی بھاگتا ہے۔اگر وہ چاہے تو حسابِ آخرت کو آسان بنالے مگر اس کی کچھ بھی پرواہ نہیں کرتا۔زندگی کی ہر شے بدعنوانی سے پاک ہواور ہر امر کی ادائیگی میں خوفِ خدا ہو تو انشاءاللہ حساب آسان ہو جائےگا۔ورنہ حساب سے پہلے بھی ایک عذاب ہے جس کا نام قبر ہے اور وہاں سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

دنیاں میرے اندر

ایک دنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں اور دوسری دنیا ہے جو ہم میں رہتی ہے۔ دنیا دل لگانےکی جگہ نہیں ہے بلکہ استعمال کرنے کی جگہ ہے۔حصول دنیا جیسے ہی ضرورت سے زیادہ آ جاتی ہے اور  ہمارے اندر سمانے لگتی ہے اور ہم محو ہو جاتے ہیں۔اسکی مثال ایسے ہے۔ جیسے کشتی پانی میں۔جب تک کشتی پانی میں ہے تب تک وہ وقت کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتی ہے اور جیسے ہی پانی کشتی میں آجاتا ہے وہیں نیست و نابود ہو جاتی ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ ہم عام حالتوں میں تو اللہ سے غافل رہتے  ہی ہیں اور نماز کی حالت میں بھی اللہ کی یاد سے غافل ہو جاتے ہیں جبکہ مسجد میں تو کوئی دنیا سامنے نہیں ہوتی ہے۔وہ دنیا جو ہمارے دل و دماغ میں سما جاتی ہےبڑی ہی خطرناک دنیا ہے۔ اللہ اس سے ہماری حفاظت فرمائے۔ آمین

شرمگاہ سے

   تنہائی میں شرمگاہ سے اور محفل میں زبان سے گناہ ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔اور جو ان دونوں قسم کے  گناہوں سے بچ پائے گا ہمارے نبی نے اس کے جنّت کی ضمانت لی ہے۔دنیا بڑےآزمائش کی جگہ ہے جہاں ہر امتحان دنیے والے پر اللہ نے ۲ فرشتے مقرّر کر دئے ہیں جو امتحان حال سے باہر نہیں کرتے لیکن اللہ کے سامنے گواہی ضرور دیتےہیں۔

عقابی روح

   ۱-آقُلْ سِيرُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ فَٱنظُرُوا۟ كَيْفَ بَدَأَ ٱلْخَلْقَ ثُمَّ ٱللَّهُ يُنشِئُ ٱلنَّشْأَةَ ٱلْءَاخِرَةَ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ (قرآن ۲۰/۲۹) (ان سے کہو کہ زمین میں چلو پھرو اور دیکھو کہ اُس نے کس طرح خلق کی ابتدا کی ہے، پھر اللہ بار دیگر بھی زندگی بخشے گا یقیناًاللہ ہر چیز پر قادر ہے) ۲-عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں  نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں ۳-اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی  جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی  ۴-تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا  ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں ۵-جو ابر یہاں سے اٹھے گا وہ سارے جہاں پر برسے گا  ہر جوئے رواں پر برسے گا ہر کوہ گراں پر برسے گا  ۶- پرِندوں کی دُنیا کا درویش ہوں میں کہ شاہیں بناتا نہیں آشیانہ