دنیا نظروں کا ایک دھوکہ ہے۔ اس سے جتنا دل لگاؤ اتنا ہی اداسی حاصل ہوتی ہے۔اس کے اندر چھپی جتنی لذّ تیں ہیں سب اپنی جانب کھینچتی ہیں اور جو اس کے طرف راغب ہوا اسےاداسی ہاتھ لگتی ہے۔ تھوڑی لذّت کے لیئے آدمی دائمی زندگی کی فکر سے کافی دور چلاجاتا ہے۔اور وقتی تلذّذ کے بعد کافی پریشانی، بے چینی و بےقراری کا احساس ہوتا ہے۔
مالی تنگدستی کو لوگ بہت بڑی پریشانی سمجتے ہیں جب کہ پریشانیوں کے اس مرکز’ جسم‘ میں لا محدود پریشانیاں جنم لیتی ہیں جو پیسہ کے مدد سے ختم نہیں کی جا سکتی ہیں اور یہ بات پیسہ والے خوب جانتے ہیں۔
Comments
Post a Comment