اگر اپنے نفس کے لئے سب جائز ہو اور دوسروں کے نفس کے لئے فتوہٰ سامنے آئے تو پھر ڑتبلیغ چھوکر خود پر کام کرنا چاہئے۔
غور کرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ میں نے سب کچھ حاصل کر لیا جو بچپن میں پانے کی تمنّا تھی اور نفس ابھی ویسا ہی سائل ہے جیسا پہلے تھا بلکہ حرص اور بڑھ گئی۔سکون تبھی ملتا ہے جب میں اس بھیکاری کو رب کے دروازے بھیجتا ہوں ۔میں نے تو تاحدِّ ضرورت سب کچھ دیا لیکن میں اس کی نفسانی خواہشات سے روبرو نہیں۔ اس کے نفس کی حد اس کا رب ہی جانتا ہے ۔اور یہ وہیں جا کر اس کو قرار ملتا ہے۔
Comments
Post a Comment