سوچنا اور غوروفکر کرنا بہت فائدہ مند بھی ہے اور نقصاندہ بھی۔جب ہم حال میں ہو رہے واقعات کے بارے میں سوچتے اور غور کرتے ہیں تو کچھ نتیجہ پر پہونچتے ہیں لیکن جب ماضی کی یادوں میں کھو جاتے ہیں اور سوچنے لگتے ہیں تو دماغ کو تقویت ملتی ہے اور انسان کچھ بھی کر گزرتا ہے اور پھر دھیرے دھیرے ذہنی غلام بن جاتاہے جو انتہائی خطرناک ثابت ہوتا ہے۔
غور کرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ میں نے سب کچھ حاصل کر لیا جو بچپن میں پانے کی تمنّا تھی اور نفس ابھی ویسا ہی سائل ہے جیسا پہلے تھا بلکہ حرص اور بڑھ گئی۔سکون تبھی ملتا ہے جب میں اس بھیکاری کو رب کے دروازے بھیجتا ہوں ۔میں نے تو تاحدِّ ضرورت سب کچھ دیا لیکن میں اس کی نفسانی خواہشات سے روبرو نہیں۔ اس کے نفس کی حد اس کا رب ہی جانتا ہے ۔اور یہ وہیں جا کر اس کو قرار ملتا ہے۔
Comments
Post a Comment