ہر دل کی ایک بھوک ہوتی ہے۔شاید یہ بھوک اللہ نے انسان کے دل میں اپنی جگہ بنانے کے لئے رکھی ہے اور یہی وجہ ہے جب انسان ہر جگہ سے ٹھکرایا جاتا ہےتو پھر اللہ کے حضور رجوع کرتا ہےاور دائمی سکون حاصل کرتا ہے۔جب انسان کسی شخص یا چیز کو پسند کر بیٹھتا ہے تو ہر لمحہ اسی کے ساتھ رہنا پسند کرتا ہےجوکہ رہتی دنیا تک یہ ممکن نہیں ہے اور اسی لیے پریشان رہتا ہے۔ کوئی بھی چیز وقتی طور پر انسان کو دل کا سکون دے سکتی ہے اسکے بعد دوری اور بچینی میں اضافہ ہوتا ہے ا ور ہمیشہ پر سکون وہ لوگ رہتے ہیں جو اللہ سے لو لگاتے ہیں۔ جسے عشق حقیقی کہا جاتا ہے۔
ایک دنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں اور دوسری دنیا ہے جو ہم میں رہتی ہے۔ دنیا دل لگانےکی جگہ نہیں ہے بلکہ استعمال کرنے کی جگہ ہے۔حصول دنیا جیسے ہی ضرورت سے زیادہ آ جاتی ہے اور ہمارے اندر سمانے لگتی ہے اور ہم محو ہو جاتے ہیں۔اسکی مثال ایسے ہے۔ جیسے کشتی پانی میں۔جب تک کشتی پانی میں ہے تب تک وہ وقت کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتی ہے اور جیسے ہی پانی کشتی میں آجاتا ہے وہیں نیست و نابود ہو جاتی ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ ہم عام حالتوں میں تو اللہ سے غافل رہتے ہی ہیں اور نماز کی حالت میں بھی اللہ کی یاد سے غافل ہو جاتے ہیں جبکہ مسجد میں تو کوئی دنیا سامنے نہیں ہوتی ہے۔وہ دنیا جو ہمارے دل و دماغ میں سما جاتی ہےبڑی ہی خطرناک دنیا ہے۔ اللہ اس سے ہماری حفاظت فرمائے۔ آمین
Comments
Post a Comment