غور کرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ میں نے سب کچھ حاصل کر لیا جو بچپن میں پانے کی تمنّا تھی اور نفس ابھی ویسا ہی سائل ہے جیسا پہلے تھا بلکہ حرص اور بڑھ گئی۔سکون تبھی ملتا ہے جب میں اس بھیکاری کو رب کے دروازے بھیجتا ہوں ۔میں نے تو تاحدِّ ضرورت سب کچھ دیا لیکن میں اس کی نفسانی خواہشات سے روبرو نہیں۔ اس کے نفس کی حد اس کا رب ہی جانتا ہے ۔اور یہ وہیں جا کر اس کو قرار ملتا ہے۔
جسکے دیکھنے میں بہت اچھا ہوں میں اسے نہیں پتا اندر سے برا ہوں میں۔ جسکی نظر میں بہت ہی برا ہوں میں اسے نہیں پتااتنا برا بھی نہیں ہوں میں انسان ہوں میری یہی حقیقت ہے۔
Comments
Post a Comment