Skip to main content

نفس ابھی ویسا ہی

 غور کرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ میں نے سب کچھ حاصل کر لیا جو بچپن میں پانے کی تمنّا تھی اور نفس ابھی ویسا ہی سائل ہے جیسا پہلے تھا بلکہ حرص  اور بڑھ گئی۔سکون تبھی ملتا ہے جب میں اس بھیکاری کو رب کے دروازے بھیجتا ہوں ۔میں نے تو تاحدِّ ضرورت سب  کچھ دیا لیکن میں اس کی  نفسانی خواہشات سے روبرو نہیں۔ اس کے نفس کی حد اس کا    رب ہی  جانتا ہے ۔اور یہ وہیں جا کر اس کو قرار ملتا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

عقل کی پختگی کیا ہے؟

سوال: آپ کی نظر میں عقل کی پختگی (Maturity) کیا ہے؟ جواب: جب زندگی سے شکایت ختم ہو جائے اور اللہ کے فیصلوں کو  آپ کی عقل تسلیم کرنے لگے۔جب قدرت کے فیصلوں اور اسکے حکمت میں بھلائی نظر آنے لگے۔ جب توقعات کے بر عکس نتیجے پر صبر کرنا آسان ہو جائے تو سمجھ لیں کہ آپ کے اندر پختگی آگئی ہے۔

اصل کام

  ہر لمحہ نظروں کے سامنے ہزاروں معجزات رونما ہوتے ہیں۔ مثلًا ہوائیں چلتی ہیں، موت آتی ہے، دل دھڑ  کتاہے، سانس چلتی ہے،کھانا ہضم ہوتا ہے،   کچھ پودھے زمین میں لگے ہوئے بڑے ہو رہے ہیں تو کچھ پانی میں اور کچھ ریت میں۔ انسان چلتا پھر تا بڑا ہو رہا ہے تو پہاڑ زمیں سے لگے ہوئے بڑے ہورہے ہیں۔جیسے نظام  رزق چلتا ہےساری مخلوقات کا:انسان کے علاوہ کوئی کماتا نہیں ہے چاہے آبی  جانورہو، یا خسکی کے جانور ہوں یا پھر فضاوں میں رہنے والے۔ایک نظام ہے جو خودبخود چلتا ہے۔ جو اللہ کا نظام ہے۔ جس پر انسان کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔اسی طریقہ سے دنیا میں جو کچھ ملنا ہے  چاہے وہ جزا ہو یا سزا وہ ملکر رہے گا اسکا نظام خود    بخود بنتا جائیگا۔اور یہ نظام گھڑی کی سوئی کی طرح اتنا سست ہے کہ ہر کوئی  غورو خوض نہیں کر پاتا۔اسلئے انسان کو چاہیے کہ  عارضی زندگی کے پیچھے اپنا وقت ضائع نہ  کرے اور اصل اختیار اللہ نےجو انسانوں کو دیا ہے وہ دائمی زندگی سنوارنے پر دیا ہے۔

دنیا نظروں کا ایک دھوکہ ہے

   دنیا نظروں کا ایک دھوکہ ہے۔ اس سے جتنا دل لگاؤ اتنا ہی اداسی حاصل ہوتی ہے۔اس کے اندر چھپی جتنی لذّ تیں ہیں سب اپنی جانب کھینچتی ہیں اور جو اس کے  طرف  راغب ہوا اسےاداسی ہاتھ لگتی ہے۔ تھوڑی لذّت کے لیئے آدمی دائمی زندگی کی فکر سے کافی دور چلاجاتا ہے۔اور وقتی تلذّذ کے بعد کافی پریشانی، بے  چینی و بےقراری کا احساس ہوتا ہے۔