غور کرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ میں نے سب کچھ حاصل کر لیا جو بچپن میں پانے کی تمنّا تھی اور نفس ابھی ویسا ہی سائل ہے جیسا پہلے تھا بلکہ حرص اور بڑھ گئی۔سکون تبھی ملتا ہے جب میں اس بھیکاری کو رب کے دروازے بھیجتا ہوں ۔میں نے تو تاحدِّ ضرورت سب کچھ دیا لیکن میں اس کی نفسانی خواہشات سے روبرو نہیں۔ اس کے نفس کی حد اس کا رب ہی جانتا ہے ۔اور یہ وہیں جا کر اس کو قرار ملتا ہے۔
سوال: آپ کی نظر میں عقل کی پختگی (Maturity) کیا ہے؟ جواب: جب زندگی سے شکایت ختم ہو جائے اور اللہ کے فیصلوں کو آپ کی عقل تسلیم کرنے لگے۔جب قدرت کے فیصلوں اور اسکے حکمت میں بھلائی نظر آنے لگے۔ جب توقعات کے بر عکس نتیجے پر صبر کرنا آسان ہو جائے تو سمجھ لیں کہ آپ کے اندر پختگی آگئی ہے۔
Comments
Post a Comment